وہ دیکھو کیسا آیا جھوم جھوم کے دسمبر
خوشیاں ہی خوشیاں ساتھ لایا دسمبر
پہلا دن اس کا گزرا بڑی بے چینی سے
دوسرا دن بھی خموشی میں بتایا دسمبر
تین دسمبر کو میں نے اک انجانا خواب دیکھا
چار کو میں نے چاند کا منظر پایا دسمبر
پانچ دسمبر کو اک دھندلی سی تصویر اُبھری
چھ اور سات کو رم جھم مینہ برسایا دسمبر
آٹھ دسمبر سبھی کام کیے بہت اُجلت میں
پھر بار بار موبل پہ نظریں جمایا دسمبر
نو دسمبر کا دن بیتا اور وہ روشن رات آئی
نیند تھی کوسوں دور پھر رات جگایا دسمبر
دس دسمبر کی وہ سہانی صبح آئی ساجن
میرے قلب و روح میں اُترا میرا رشکِ قمر
(عبدالرؤف ساجن)
No comments:
Post a Comment